Tuesday 21 February 2012

!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!ابھی کچھ دیر باقی ہے







ابھی ٹہرو 
ابھی کچھ وقت لگنا ہے تمھارے غم سمبھلنے میں 
ابھی یہ جسم و جان تھک کر چور تو ہوگا 
 ابھی ٹہرو 
ابھی ساری فضاؤں نے تمھارے ساتھ چلنا ہے 
ابھی ٹھنڈی ہواؤں نے تمھارے زخم سینا ہے
ابھی کچھ وقت باقی ہے سبھا سے شام ہونے میں 
ابھی کچھ وقت باقی ہے اندھیری رات ہونے میں 
ابھی کچھ وقت باقی ہے عمر تمام ہونے میں
ابھی کچھ وقت باقی ہے سویرا گھر کے آے گا
ابھی بارش نے جلتی دھوپ میں سیراب کرنا ہے 
ابھی صحرا کی اس ریت پر بوندوں نے ٹپکنا ہے 
ابھی کچھ وقت باقی ہے ستاروں کے چمکنے میں 
ابھی کچھ وقت باقی ہے تمھارے مسکرانے میں 
ابھی کچھ وقت باقی ہے لہو کو شاد کرنے میں 
ابھی تم نے سہاروں کے بنا ایک عمر بتانی ہے 
ابھی تم نے ستاروں کے بنا جیون بتانا ہے
ابھی سے تھک نہ جانا تم 
ابھی کچھ آشیاں جلتے ہوۓ دیکھو گی دنیا میں 
ابھی کچھ امتحاں جھیلو گی تنہا تم اس دنیا میں 
ابھی سے تھک نہ جانا تم 
یہ سارے امتحاں  آ ینگے جایں گے تمھارے پاس 
مگر وو دن بھی آے گا
کہ جس دن تمھارے پاس بہت سی روشنی ہوگی 



ابھی ٹہرو
ابھی ان آنکھوں کو مت مسلو 
ان جھیل سی گہری آنکھوں کے سارے آنسو بیہ جانے دو 
ابھی وہ دن بھی آے گا 
یہ آنکھیں مسکرایں گی 
ابھی سے تھک نہ جانا تم 
ابھی کچھ وقت باقی ہے 
ابھی ساحل پہ ننگے پاؤں تم  کو چلتے جانا ہے 
ابھی دریا کی لہروں سے گلے بھی مل  کے انا ہے 


ابھی ٹہرو 
ابھی کچھ دیر باقی ہے
پھر ایسے وقت کو آنا ہے 
کوئی غم نہ ہوگا تمہارےپاس 
کسی کا  قرب ہوگا تمہارے ساتھ   
ابھی ٹہرو 
ابھی کچھ دیر باقی ہے 
ابھی ٹہرو 
ابھی اس دن نے آنا ہے
ابھی وہ لمحا آے گا
کہ جب تم مسکراؤ گی  
غموں کو تم ھراؤ گی
خوشی کے گیت گاؤ گی


ابھی ٹہرو
ابھی تو روٹھنے والے تمھارے پاس آ یں گے
ابھی مایوس مت ہونا
ابھی ٹہرو
!!!!!!!!!ابھی کچھ دیر باقی ہے  

Thursday 16 February 2012

چاند اور میں





چاند آسمانون پر  
اور میں زمینوں پر 
میں اکیلی ہوں اور وہ تنہا ہے 
وہ بھی اوپر سے کتنا شفاف دکھتا ہے 
میں بھی دکھتی ہوں اسی کی مانند 
اداسی میں بھی وہ مسکراتا رہتا ہے 
میرا بھی حال ہے اس سے کم نہیں 
اسے دیکھو تو دنیا خوبصورت لگتی ہے 
مجھے دیکھو تو زندگی معصوم لگتی ہے
اسکی قربت میں بھی ہوا یں کتنے گیت گاتی ہیں 
میری قربت میں وہ اپنا ہر اک پل مناتی ہیں 
سمندر چاند کا ہالہ کنارے پر بناتا ہے 
میرے قدموں کو اس کی کرنیں آ کر چوم جاتی ہیں 
وہ جتنا خوبصورت ہے 
اندر سے اتنا ویران ہے 
میری ذات کیطرحاں اندر سے وہ بھی ہے کھنڈر 
مگر پھر بھی نہ جانے کیوں  
مجھے تو رشک آتا ہے 
کہ میری اور اسکی قسمت ایک جیسی ہے
مگر تھوڑا سا جو ایک فرق ہمیں ممتاز کرتا ہے
وہ یہ ہے 
چاند تو پھر اپنی مرضی سے نکلتا ہے
مگر میری کوئی مرضی نہیں
کہ میں ایک لڑکی ہوں
جس کی ڈور وقت کے ہاتھوں میں ہے...!!!

Friday 10 February 2012

کیسی یہ محبت ہے

تم اکثر کیوں یہ کہتے ہو
محبت تم سے کرتا ہوں 
محبت تو جھوٹ کے صحرا سے دور 
سچ میں ڈوبی ایک کہانی ہے 
جسے تم نے جھوٹ کی آمیزش سے 
اک سودا بنا ڈالا 
تم اکثر کیوں یہ کہتے ہو 
محبت تم سے کرتا ہوں 
محبت تو عبادت ہے 
پھر اس میں کھوٹ کیوں ڈالا 
مجھے معلوم تھا جاناں 
تمہیں مجھ سے محبت ہے 
مگر کیسی یہ چاہت ہے 
کہ جس نے روح کو میری 
کچل ڈالا مسل ڈالا 
محبت مت کہو اس کو 
اب اس میں جھوٹ شامل ہے 
نہ جانے کیوں یہ کہتے ہو 
تمہیں مجھ  سے محبت ہے
محبت تو بھروسہ ہے 
دلوں کو جیت لینے کا 
کرشمہ ہے 
محبت سائبان بن کر 
ہمیں پرنور کرتی ہے 
 تم اکثر ہم سے کہتے ہو 
تمہیں ہم سے محبت ہے 
کیسی یہ محبت ہے 
کہ جس نے ذات کو میری 
بنجر بنا ڈالا 
خزاں کے موسموں میں تم نے اکثر 
اجڑے ہوے پھولوں کی شاخوں کو 
بکھرتے اور ٹوٹتے دیکھا ہو گا 
میری حالت بھی ایسی ہے 
جسم میں خون تو موجود ہے لکن 
میرے اندر ایک خالی مکان نے 
اپنا گھر بنا ڈالا 
اب اس میں تمہاری محبت کے 
جھوٹے سکّے کھنکتے ہیں 
جنہیں میں نے سمبھالا تھا 
وو اچھے پل سبھی سارے
تمہارے سنگ جو بیتے تھے
وہ میری عمر کا حاصل تھے 
انھیں میں نے اپنے خون جگر سے نوچ ڈالا ہے 
کوئی بھی فیصلہ کرنے کی طاقت اب نہیں مجھ میں 
تم اکثر مجھ سے کہتے تھے 
تمہیں مجھ سے محبت ہے 
تیری کیسی محبت تھی 
کہ جس نے میرے اندر کی ہنستی ہوئی
لڑکی کو مار ڈالا ہے!!!!!!!!!