Friday 10 February 2012

کیسی یہ محبت ہے

تم اکثر کیوں یہ کہتے ہو
محبت تم سے کرتا ہوں 
محبت تو جھوٹ کے صحرا سے دور 
سچ میں ڈوبی ایک کہانی ہے 
جسے تم نے جھوٹ کی آمیزش سے 
اک سودا بنا ڈالا 
تم اکثر کیوں یہ کہتے ہو 
محبت تم سے کرتا ہوں 
محبت تو عبادت ہے 
پھر اس میں کھوٹ کیوں ڈالا 
مجھے معلوم تھا جاناں 
تمہیں مجھ سے محبت ہے 
مگر کیسی یہ چاہت ہے 
کہ جس نے روح کو میری 
کچل ڈالا مسل ڈالا 
محبت مت کہو اس کو 
اب اس میں جھوٹ شامل ہے 
نہ جانے کیوں یہ کہتے ہو 
تمہیں مجھ  سے محبت ہے
محبت تو بھروسہ ہے 
دلوں کو جیت لینے کا 
کرشمہ ہے 
محبت سائبان بن کر 
ہمیں پرنور کرتی ہے 
 تم اکثر ہم سے کہتے ہو 
تمہیں ہم سے محبت ہے 
کیسی یہ محبت ہے 
کہ جس نے ذات کو میری 
بنجر بنا ڈالا 
خزاں کے موسموں میں تم نے اکثر 
اجڑے ہوے پھولوں کی شاخوں کو 
بکھرتے اور ٹوٹتے دیکھا ہو گا 
میری حالت بھی ایسی ہے 
جسم میں خون تو موجود ہے لکن 
میرے اندر ایک خالی مکان نے 
اپنا گھر بنا ڈالا 
اب اس میں تمہاری محبت کے 
جھوٹے سکّے کھنکتے ہیں 
جنہیں میں نے سمبھالا تھا 
وو اچھے پل سبھی سارے
تمہارے سنگ جو بیتے تھے
وہ میری عمر کا حاصل تھے 
انھیں میں نے اپنے خون جگر سے نوچ ڈالا ہے 
کوئی بھی فیصلہ کرنے کی طاقت اب نہیں مجھ میں 
تم اکثر مجھ سے کہتے تھے 
تمہیں مجھ سے محبت ہے 
تیری کیسی محبت تھی 
کہ جس نے میرے اندر کی ہنستی ہوئی
لڑکی کو مار ڈالا ہے!!!!!!!!!

3 comments:

  1. I second AWD, very well written, a beautiful poem by a beautiful person.

    ReplyDelete
  2. wel thanx for my first debut, but its truly came out from the core of my heart, bcoz my whole life is within it.

    kabhi kabhi zindagi hamen itna azmati he, zindagi ki mushkilat hamen itna disturb karti hen k lafz khud ba khud hamaray dil se nikalnay lagtay hen hamen khud bhi maloom nahi ho pata k ham kia keh rahe hen or kun keh rahe hen, bas ham apna catharsis karne k liye apnay dil ka hal kaghaz par utaartay jatay hen.

    ReplyDelete