تم اکثر کیوں یہ کہتے ہو
محبت تم سے کرتا ہوں
محبت تم سے کرتا ہوں
محبت تو جھوٹ کے صحرا سے دور
سچ میں ڈوبی ایک کہانی ہے
جسے تم نے جھوٹ کی آمیزش سے
اک سودا بنا ڈالا
تم اکثر کیوں یہ کہتے ہو
محبت تم سے کرتا ہوں
محبت تو عبادت ہے
پھر اس میں کھوٹ کیوں ڈالا
مجھے معلوم تھا جاناں
تمہیں مجھ سے محبت ہے
مگر کیسی یہ چاہت ہے
کہ جس نے روح کو میری
کچل ڈالا مسل ڈالا
محبت مت کہو اس کو
اب اس میں جھوٹ شامل ہے
نہ جانے کیوں یہ کہتے ہو
تمہیں مجھ سے محبت ہے
محبت تو بھروسہ ہے
دلوں کو جیت لینے کا
کرشمہ ہے
محبت سائبان بن کر
ہمیں پرنور کرتی ہے
تم اکثر ہم سے کہتے ہو
تمہیں ہم سے محبت ہے
کیسی یہ محبت ہے
کہ جس نے ذات کو میری
بنجر بنا ڈالا
خزاں کے موسموں میں تم نے اکثر
اجڑے ہوے پھولوں کی شاخوں کو
بکھرتے اور ٹوٹتے دیکھا ہو گا
میری حالت بھی ایسی ہے
جسم میں خون تو موجود ہے لکن
میرے اندر ایک خالی مکان نے
اپنا گھر بنا ڈالا
اب اس میں تمہاری محبت کے
جھوٹے سکّے کھنکتے ہیں
جنہیں میں نے سمبھالا تھا
وو اچھے پل سبھی سارے
تمہارے سنگ جو بیتے تھے
وہ میری عمر کا حاصل تھے
انھیں میں نے اپنے خون جگر سے نوچ ڈالا ہے
کوئی بھی فیصلہ کرنے کی طاقت اب نہیں مجھ میں
تم اکثر مجھ سے کہتے تھے
تمہیں مجھ سے محبت ہے
تیری کیسی محبت تھی
کہ جس نے میرے اندر کی ہنستی ہوئی
لڑکی کو مار ڈالا ہے!!!!!!!!!
A very impressive debut.
ReplyDeleteI second AWD, very well written, a beautiful poem by a beautiful person.
ReplyDeletewel thanx for my first debut, but its truly came out from the core of my heart, bcoz my whole life is within it.
ReplyDeletekabhi kabhi zindagi hamen itna azmati he, zindagi ki mushkilat hamen itna disturb karti hen k lafz khud ba khud hamaray dil se nikalnay lagtay hen hamen khud bhi maloom nahi ho pata k ham kia keh rahe hen or kun keh rahe hen, bas ham apna catharsis karne k liye apnay dil ka hal kaghaz par utaartay jatay hen.